پاکستانی عدالت نے نوجوان ٹک ٹاک انفلوئنسر کے قتل کے الزام میں ملزم پر فردِ جرم عائد کر دی
- No Comments
شیئر کریں:

واقعہ اور الزام
اسلام آباد کی ایک عدالت نے 22 سالہ عمر حیات پر فردِ جرم عائد کی ہے جس پر الزام ہے کہ اس نے 17 سالہ ثناء یوسف کو قتل کیا، جو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک کی ایک نوجوان انفلوئنسر تھیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ثناء نے ملزم کی دوستی کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔ اس انکار کے بعد معاملہ شدت اختیار کر گیا اور ان کے گھر کے باہر ثناء کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ ملزم پر ثناء کا موبائل فون چرانے کا الزام بھی لگایا گیا ہے، تاہم اس نے دونوں الزامات سے انکار کیا ہے۔
عوامی ردعمل اور ثقافتی اثرات
ثناء یوسف اپنے ویڈیوز میں چترالی ثقافت کو نمایاں کرتی تھیں اور لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں آواز بلند کرتی تھیں۔ ان کی موت نے ملک بھر میں افسوس اور غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے شدید ردعمل دیتے ہوئے نہ صرف ثناء کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا بلکہ خواتین اور خاص طور پر سوشل میڈیا پر فعال لڑکیوں کی حفاظت کے حوالے سے حکومتی نااہلی پر بھی سوال اٹھائے۔
عدالتی کارروائی اور مستقبل
عمر حیات کو عدالت میں ہتھکڑیوں میں پیش کیا گیا جہاں اس نے صحتِ جرم سے انکار کیا۔ اس کیس کی کارروائی اسلام آباد میں جاری ہے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے قریب سے دیکھ رہی ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ کیس کی کارروائی شفاف ہو اور متاثرہ خاندان کو مکمل انصاف فراہم کیا جائے۔ ماہرین کے مطابق یہ مقدمہ پاکستان میں سوشل میڈیا سے جڑی تشدد کی وارداتوں کے مستقبل کے عدالتی فیصلوں پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔